ہونا ہے گر شمار صفِ کامیاب میں

ہونا ہے گر شمار صفِ کامیاب میں

ہو جا غریق حُبِ رسالت مآبؐ میں


کب اذنِ حاضری ملے طیبہ میں پہنچوں کب

رہتا ہوں صبح و شام اسی اضطراب میں


خوش بخت وہ غلامِ پیمبر ہے واقعی

دیدِ حضور جس کو میسّر ہو خواب میں


فیضِ قدومِ صاحبِ معراج کے طفیل

تابندگی ہے انجمنِ ماہتاب میں


ناداں نہ ڈھونڈھ آیتِ تضحیکِ مصطفیٰؐ

نعتِ حضورؐ صرف ہے اُم الکتاب میں


جس کو سند ملے گی غلامِ رسولؐ کی

ہوگا وہ روزِ حشر صفِ کامیاب میں


اس کے اثر سے ختم ہو آشوبِ چشم تک

ایسی شفا ہے میرے نبیؐ کے لعاب میں


ہو جائے جس کے پینے سے بندہ خدا شناس

ایسا نشہ ہے عشقِ نبیؐ کی شراب میں


دنیا میں جگمگائے گا پھرعدل کا چراغ

آئینِ مصطفیٰؐ جو ہو شامل نصاب میں


احسؔن مرے لیے ہے یہ معراجِ زندگی

شامل ہوں مدح خوانِ رسالت مآبؐ میں

شاعر کا نام :- احسن اعظمی

کتاب کا نام :- بہارِ عقیدت

دیگر کلام

عزمِ طیبہ ہے تجھ پہ رحمت ہو

مُصطفےٰ مُجتبےٰ محمدؐ ہیں

نہ دنیا نہ جاہ و حشم مانگتا ہوں

حضور! ایسا کوئی انتظام ہو جائے

شَدائد نَزع کے کیسے سَہوں گا یارسولَ اللہ

کالی کملی ہے اُس دی نورانی تے چن مُکھ مدنی دا

ہم آئے ہیں لَو اُن کے در سے لگا کے

حشر کے دن نفسی نفسی ہے سب کا دامن خالی ہے

سانس نہ لوں درود بن

صادقُ الوعد ابرِ لُطفِ عمیم