بن آئی تیری شفاعت سے رو سیاہوں کی

بن آئی تیری شفاعت سے رو سیاہوں کی

کہ فرد داخل دفتر ہوئی گناہوں کی


ترے فقیر دکھائیں جو مرتبہ اپنا

نظر سے اترے چڑھی بارگاہ شاہوں کی


ذرا بھی چشم کرم ہو تو لے اڑیں حوریں

سمجھ کے سرمہ سیاہی مرے گناہوں کی


خوشا نصیب جو تیری گلی میں دفن ہوئے

جناں میں روحیں ہیں ان مغفرت پناہوں کی


فرشتے کرتے ہیں دامان زلف حور سے صاف

جو گرد پڑتی ہے اس روضے پر نگاہوں کی


رکے گی آ کے شفاعت تری خریداری

کھلیں گی حشر میں جب گٹھڑیاں گناہوں کی


میں ناتوان ہوں پہنچوں گا آپ تک کیونکر

کہ بھیڑ ہوگی قیامت میں عذر خواہوں کی


نگاہ لطف ہے لازم کہ دور ہو یہ مرض

دبا رہی ہے سیاہی مجھے گناہوں کی


خدا کریم، محمدﷺ شفیع روز جزا

امیر کیا ہے حقیقت میرے گناہوں کی

شاعر کا نام :- امیر مینائی

دیگر کلام

کیا ہی ذوق افزا شفاعت ہے تمہاری واہ واہ

مُبَارَک ہو حبیبِ ربِّ اَکبر آنے والا ہے

کرم ہے آپﷺ کا آقا

وطیرہ آپ کا آقا ! کرم کی انتہا کرنا

چھوڑ دے اب تو اے دُنیا میرا پیچھا چھوڑ دے

آتے رہے میخانے مری راہ گذر میں

ہر گھڑی محبوب کی صفت و ثنا کرتے رہو

اِسی اُمید پہ تنہا چلا ہوں سوئے حرم

گنہ گاروں کو نبیﷺ کا آستاں بخشا گیا

خوشبوئے دشت ِطیبہ سے بس جائے گر دِماغ