بنی جو عشق کی پہچان تربت

بنی جو عشق کی پہچان تربت

وہ کیسی ہو گی عالی شان تربت


ہمیں کرنا مہیا کنجِ مدحت

بنیں گے جب ترے مہمان تربت!


برائے عاشقانِ سرورِؐ دیں

بنا فردوس کا ایوان تربت


تجھے پائوں جو شہرِ مصطفیٰؐ میں

کروں قربان تجھ پر جان تربت


حیاتِ دائمی کا آئنہ ہے

ہماری نعت کا عنوان تربت


زیارت ہو گی جب شمع ہدیٰ کی

تو بن جائے گی نورستان تربت


کما کر نیکیاں آنا یہاں پر

یہ کرتی ہے کھلا اعلان تربت


محبت ساتھ لایا ہوں نبیؐ کی

بھرا ہے لطف سے دامان ، تربت!


بفیضِ نسبتِ صدیقؓ طاہرؔ

بنی ہر درد کا درمان تربت

کتاب کا نام :- ریاضِ نعت

دیگر کلام

عطا فضل جود و رحیمی کے بادل

باغِ عالم میں ہے دِلکشی آپ سے

یہ حکایت ہے کوئی ‘ اور نہ کوئی افسانہ

یہ غم نہیں ہمیں روزِ حساب کیا ہوگا

جب بھی اٹھ جاتے ہیں رحمت لیے ابروئے نبی

جب بھی کوئی پوچھتا ہے اہلِ سنّت کی سند

رحمت نہ کس طرح ہو ُگنہ گار کی طرف

ہم شہر مدینہ کی ہوا چھوڑ چلے ہیں

اُس نے چھوڑا نہ کسی حال میں تنہا مجھ کو

کیوں مجھ پہ نہ رحمت کی ہو برسات مسلسل