بیچ منجدھار میں ہے میرا سفینہ یا رب
مجھ کو ساحل سے لگا بہرِ مدینہ یا رب
میرے لب کھلتے ہیں آمین فرشتے کہہ دیں
دے مجھے ایسی دعاؤں کا قرینہ یا رب
جس کو نجدی کے نجس ہاتھ چرا ہی نہ سکیں
حبِ احمد کا مجھے دے وہ خزینہ یا رب
جس کی خوشبو پہ ہے سو جاں سے فدا مشکِ ختُن
مجھ کو اک بار سنگھا دے وہ پسینہ یا رب
بادشاہوں سے بھی بڑھ جاؤں جو مل جائے مجھے
تیرے محبوب کی الفت کا نگینہ یا رب
جب سے لوٹا ہوں وطن دل کی عجب حالت ہے
مجھ کو دکھلا دے پھر اک بار مدینہ یا رب
تیری رحمت کا طلب گار ہے نظمی تیرا
کر عطا اس کو عبادات کا زینہ یا رب
شاعر کا نام :- سید آل رسول حسنین میاں برکاتی نظمی
کتاب کا نام :- بعد از خدا