جنہیں ان کے در سے اجازت ملی ہے

جنہیں ان کے در سے اجازت ملی ہے

انہیں حاضری کی سعادت ملی ہے


درِ مصطفٰیؐ آسرا بے کسوں کا

یہ قرآں سے ہم کو شہادت ملی ہے


خطا کار پہنچا ہے جو بھی مدینے

اسے مغفرت کی ضمانت ملی ہے


عمرؓ بوبکرؓ کے مقدر پہ قرباں

لحد میں بھی ان کو رفاقت ملی ہے


غنیؓ اور حیدرؓ کی رفعت بھی دیکھو

قرابت بھی کیسی قرابت ملی ہے


اے عشرہ مبشرہؓ زبانِ نبیؐ سے

تمہیں جنتوں کی بشارت ملی ہے


اور آلِ نبیؐ کی طہارت کے صدقے

طہارت کو شانِ طہارت ملی ہے


جلیل ان کے نعلین ، ہیں تاج جن کے

انہی کو زمانے میں عزّت ملی ہے

شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل

کتاب کا نام :- رختِ بخشش

دیگر کلام

جب ہجوم غم میں دل گھبرائے ہے

میں میلی من میلا میرا

بس کیف ان کی یاد کا دل میں اتر گیا

دل و نظر کو سُرور آئے حضورؐ آئے

رب سچّے ملّت بیضا دا اِنج مان ودھایا اَج راتیں

جادہ شناسِ منزلِ وحدت صلّ اللہ علیہ وسلّم

محمد دے بناں دنیا تے کی اے

تریؐ نورانی بستی میں چلوں آہستہ آہستہ

بڑے ادب سے جھکا کے نظریں

سب سے اولی سب سے بہتر ہیں محمد مصطفے ﷺ