بعثتِ سرور کے صدقے سج گئی بزمِ نشاط

بعثتِ سرور کے صدقے سج گئی بزمِ نشاط

رقص میں ہے غمزدوں کے لب پہ جامِ انبساط


ہادیِ کونین آئے رہبری کے واسطے

مل گئی بھٹکی ہوئی دنیا کو منزل کی صراط


جلوہ گر آنچل میں ان کے جب ہوئے دُرِ یتیم

مل گئی دائی حلیمہ کو متاعِ انبساط


جس پہ ہوگی حشر میں چشمِ کرم سرکار کی

بالیقیں آسان ہوگی اس کی راہِ پُل صراط


جس کو حاصل ہو گئی آقاؐ کی سچی معرفت

عالمِ فانی ہے اس کے واسطے مثلِ رباط


چھوڑ کر سُنت نبیؐ کو ہم ہیں رسوا ہر طرف

حیف پھر بھی ہیں غریقِ نشّۂ عیش و نشاط


خوفِ رب، حُبِ نبیؐ سے ہوگئے خالی قلوب

قوم پر آیا نہیں یوں ہی زوال و انحطاط


صاحبِ اخلاق ہوتے ہیں غلامانِ نبیؐ

رکھتے ہیں قول و عمل میں وہ جمالِ اختلاط


ہے بہت ہی پُر خطر مدحت نگاری کی ڈگر

ہر سطر با ہوش احسؔن ہر قدم با احتیاط

شاعر کا نام :- احسن اعظمی

کتاب کا نام :- بہارِ عقیدت

دیگر کلام

دنیا والے دیکھتے رہ جائیں گے

ہم مدینے سے اللہ کیوں آگۓ

رفرفِ فکر نے فرشِ غزل سے

نبیؐ کے شہرِ پُرانوار کا ارادہ ہے

بلاونا یار جے ویہڑے دُرود پڑھیا کر

راستے صاف بتاتے ہیں کہ آپؐ آتے ہیں

اُمّئِ نکتہ داں کلیمِ سخن

ذرّے بھی اس کو دیدہء بینا کی روشنی

رحمت لقب ہے اَور جو بیکس نواز ہے

شہرِ طیبہ کا جنّتی موسم