چار سو ہیں بارشیں اللہ کے انوار کی

چار سو ہیں بارشیں اللہ کے انوار کی

آج ہے دنیا میں آمد احمدِ مختار کی


نعمتیں اللہ کی گنتی سے باہر ہیں مگر

’’نعمتِ کبری ، ولادت ہے شہِ ابرار کی‘‘


رک گیا سدرہ پہ جا کر نوریوں کا بادشاہ

عرش اعظم تک رسائی ہے مرے سرکار کی


اُن کو بھٹکائیں گی کیسے دہر کی تاریکیاں

روشنی جن کو میسر ہے ترے کردار کی


جن کے سر پر آپ کی رحمت رہی سایہ فگن

کیوں بھلا وہ خوش مقدر اوٹ لیں اغیار کی


ان کا منزل تک پہنچنا ہی یقینی ہے جلیل

چل پڑے جو اقتدا میں قافلہ سالار کی

شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل

کتاب کا نام :- مشکِ مدحت

دیگر کلام

میں سیہ کار خطا کار کہاں

ہے یہ سچ کہ حسنِ عالم میں کوئی کمی نہیں ہے

آقاؐ کی ہم سجاتے ہیں محفل خوشی خوشی

حمدِ خدا پسند ہے نعتِ نبی پسند

جب سے سانسوں میں مِری رچ بس گئی نعتِ نبی

بگڑی ہوئی امت کی تقدیر بناتے ہیں

عیدِ میلادُ النبیؐﷺ

مچلتا ہے دِل ڈبڈباتی ہیں آنکھیں

سر محفل کرم اتنا مرے سرکار ہو جائے

بہارِ جاںفزا تم ہو نسیم داستاں تم ہو