چہرے پہ خواہشوں کا لکھا بولنے لگے

چہرے پہ خواہشوں کا لکھا بولنے لگے

ہاتھوں پہ اَپنے آپ دُعا بولنے لگے


اتنا ہو دِل میں عشق رسالت مآب کا

سارا وجود صلِّ علیٰ بولنے لگے


جوں ہی میں جاؤں گنبد خضرا کے سامنے

آنکھوں میں آرزو کا نشہ بولنے لگے


میں چُپ رہوں تو سب کی زبانوں پہ ہو سکوت

آواز دُوں تو کوہِ صفا بولنے لگے


ایسا کرم ہو مجھ پہ رسولِ کریمؐ کا

میری زباں میں غارِ حرا بولنے لگے


انجؔم وہ امتحانِ محبت ہو یوں تمام

ٹھہروں میں جس جگہ وہ جگہ بولنے لگے

شاعر کا نام :- انجم نیازی

کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو

دیگر کلام

شاہِ دیں سیدِ الانبیا کی ثنا

میرے کملی والے دا گھر اللہ اللہ

کملی والیا تیری چھانویں پل دے

راضی جیہدے اُتے مصطفی دی ذات ہو گئی

نہیں ہے لا اِلٰہ کوئی مگر اللہ ، اِلا اللہ

برا ہاں یا رسول اللہ تیرا ہاں یا رسول اللہ

آنکھ والوں کا رابطہ نہ گیا

تری نسبت ملى الحمد الله

در بہ در ہونے والوں کا گھر آپؐ ہیں

میری ہر ایک چیز ہے سرکار آپؐ کی