چل پڑا ہے قافلہ پھر سے مدینے کی طرف
دل کا قبلہ کر لیا ہے ان کے روضے کی طرف
حشر میں اذنِ شفاعت مصطفیٰ کو ہے ملا
تک رہی ہیں اُمتیں آقا کے چہرے کی طرف
ناز برداری خدا کرتا ہے یوں محبوب کی
سمتِ قبلہ پھیر دی اقصیٰ سے کعبے کی طرف
ہم کو کافی ہے سہارا احمدِ مختار کا
ہات پھیلائیں بھلا کیوں ایسے ویسے کی طرف
کب سے نظمی آپ کے در پڑا ہے اے حضور
اک نظر رحمت کی ہو اس اندھے شیشے کی طرف
شاعر کا نام :- سید آل رسول حسنین میاں برکاتی نظمی
کتاب کا نام :- بعد از خدا