چشمِ عالم نے وہ شانِ شہِ بطحا دیکھی

چشمِ عالم نے وہ شانِ شہِ بطحا دیکھی

ان کی ناموس پہ مرتے ہوئے دنیا دیکھی


جس کی موسیٰ ؑ نے فقط ایک تجلی دیکھی

تو نے وہ ذات سرِ عرشِ معلٰی دیکھی


جن کا بستر تھا چٹائی کا، غذا نانِ جویں

ان کی دہلیز پہ جھکتے ہوئے دنیا دیکھی


خانہ کعبہ میں وہ پتھر کے پجاری بندے

سب نے اللہ کو مانا تری دیکھا دیکھی


تیرے خالق نے تجھے ایسا بنایا ہے کہ بس

روئے عالم پہ تری ذات ہی یکتا دیکھی


ان کی دہلیز پہ آ جائے مجھے کاش اجل

دلِ مضطر کی جلیل ایک تمنا دیکھی

شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل

کتاب کا نام :- رختِ بخشش

دیگر کلام

صاحب علم و حکمت پہ لاکھوں سلام

اسم لکھّوں کہ اسمِ ذات لکھوں

خُدا کرے یوں بھی ہو کہ اب

اے جود و عطا ریز

ہر طرف گونجی صدا جشنِ ربیع النور ہے

فلک خوبصورت سجایا نہ ہندا

جے کرنی ایں کُجھ تے قرینے دی گل کر

نکہت ہے تن بدن میں، فضا میں نکھار ہے

سرِ بزم ہر دوسرا آتے آتے

وہ دن آئیں کبھی ہم بھی بنیں مہماں مدینے میں