چوم کر جب درِ اقدس کو ہَوا آتی ہے

چوم کر جب درِ اقدس کو ہَوا آتی ہے

اِک نئے رنگ سے ماحول کو مہکاتی ہے


اُنؐ کی ہی یاد سے ملتی ہے دلوں کو تسکیں

اُن ؐکے ہی ذکر سے رحمت کی گھٹا چھاتی ہے


اُنؐ کے فیضانِ کرم نے ہَے سنبھالا ہم کو

ورنہ دنیا تو ہر اِک گام پہ ٹھکراتی ہے


ربّ سے ملنا ہے تو پھر اُنؐ کو بنا لو اپنا

ایک اِک آیہِ قرآں یہی سمجھاتی ہے


جب کبھی روضئہِ اِقدس کا تصوّر باندھوں

ایک خوشبو سی مِرے دل میں اتر آتی ہے


محفلِ نعت میں خود رحمتِ حق بھی فیضیؔ

مِدحتِ سرورِ کونینؐ پہ اِتراتی ہے

شاعر کا نام :- اسلم فیضی

کتاب کا نام :- سحابِ رحمت

دیگر کلام

مالکِ محشر شافِع محشر

بحمد اللہ گداؤں کو ملا داتا کا در ایسا

جو داغِ عشق شہ دیں ہیں دل پہ کھائے ہوئے

لطف ان کا عام ہو ہی جائے گا

مصطفیؐ و مجتبیٰؐ میرے حضورؐ

سرور انبیاء کی ہے محفل سجی لیجئے کچھ مزا جھومتے جھومتے

جن کو محبوبِ خدا کہتے ہیں

آپ محبُوب خُدا ، یا مُصطفےٰؐ

حرم کا دیدہ بیدار روضتہ الجنہ

مانا کہ بے عمل ہُوں نہایت بُرا ہُوں مَیں