درود چشم اور گوش پر کبھی صبا سے سن

درود چشم اور گوش پر کبھی صبا سے سن

سلام زلف اور گال پر کبھی خدا سے سن


درود آل پر بلال پڑھ گئے ہیں جس طرح

سلام اس غلام کا ہے آل پر ہوا سے سن


درود مصطفٰی کی ہر پلک کی ہر جھپک پہ ہے

سلام ان کی ریش پر ہوا کا سن فضا سے سن


درود پڑھ کے مصطفٰی سے ہر گھڑی کلام کر

سلام کے جواب کی صدائیں مصطفٰی سے سن


درود سے دعا کی ابتدا و انتہا بھی کر

سلام اکتساب کر کے فیصلہ ادا سے سن


درود کا نصاب لکھ جہانِ دل کی صوت پر

سلام انتساب کر کے رفعتیں خدا سے سن


درود سے زمین کو سجا کے تو دوام دے

سلام کی ہو بزم تو ادب سے سن حیا سے سن


درود پر ہے گام زن ،فلک فلک ،زمیں زمیں

سلام پر لگی ہوئی کرن کا سن ضیا سے سن


درود سے ہے فصلِ گل پہ بارشوں کا سلسلہ

سلام پر لگی ہوئی گھٹا کی ہر ادا سے سن


درود پڑھ ،سلام کر، یہ ہر مرض کی ہے دوا

سلام کے جواب سے ملی ہے جو شفا سے سن


درود سن بہ قائمِ حواس ہر نماز میں

سلام ہر فقیر اور صاحبِ قبا سے سن

شاعر کا نام :- سید حب دار قائم

کتاب کا نام :- مداحِ شاہِ زمن

دیگر کلام

دشمن ہے گلے کا ہار آقا

طیبہ نگر دے راہی طیبہ نگر دے راہی

رات دن اُن کے کرم کے گیت ہم گاتے رہے

سورج چن ستارے لشکاں مار دے نے

کیہ میری اوقات کریماں

چمک جائے گا تشنگی کا نگینہ

زندگی یادِ مدینہ میں گزاری ساری

شانِ حضور فکرِ بشر میں نہ آ سکے

السّلام اے سبز گنبد کے مکیں

محبت فخر کرتی ہے عقیدت ناز کرتی ہے