دل آپ پر تصدق جاں آپ پر سے صدقے

دل آپ پر تصدق جاں آپ پر سے صدقے

آنکھوں سے سر ہے قرباں آنکھیں ہیں سر سے صدقے


کہتے ہیں گرد عارض باہم یہ دونوں گیسو

میں ہوں ادھر سے صدقے تو بھی ادھر سے صدقے


کہتا ہے مہر و مہ سے رخ دیکھ کر نبی کا

تو شام سے ہے قرباں میں ہوں سحر سے صدقے


ناف زمیں ہے شہ کا مانند کعبہ روضہ

شرقی ادھر سے قرباں غربی ادھر سے صدقے


بولے ملک جو آدم نازاں ہوئے ولا پر

تم آج ہو فدائی ہم پیشتر سے صدقے


جو مال امیر کا ہے مالک ہیں آپ اس کے

دل آپﷺ پر سے صدقے جاں آپﷺ پر سے صدقے

شاعر کا نام :- امیر مینائی

دیگر کلام

وہی نظر جو ہے ما زاغ و ما طغیٰ کی امیں

جو وہاں حاضری کا ارادہ کرے

روشن یہ کائنات ہے ، سرکار آپ سے

کم میرا مصطفیٰ سے کبھی رابطہ نہ ہو

ابنِ یعقوبؐ کو اللہ نے صورت بخشی

سرِ محشر مرے عصیاں کے جب دفتر نکلتے ہیں

رحمت نہ کس طرح ہو ُگنہ گار کی طرف

منزل کا رہنما ہے نشاں راستی کا ہے

کیا ہے عرش سے اخترؔ کلام ہم نے بھی

بارہ ربیع الاول کے دن اتری جو لاہوتی شعاع