دل فدائے سیدؐ ابرار ہے

دل فدائے سیدؐ ابرار ہے

جاں نثار احمدؐ مختار ہے


جب سے لب پر مدحت سرکارؐ ہے

میرا عالم‘ عالم انوار ہے


مرحبا عشق محمدؐ کے مزے

دل بھی خوش ہے روح بھی سرشار ہے


قبلہ دل ہے در خیرؐ الانام

کعبہ جاں روضہ سرکارؐ ہے


ہو نہ جس میں رنگ عشق شاہؐ کا

وہ عبادت وہ عمل بیکار ہے


خلق کا مقصود عالم کی مراد

سرورؐ کونین کا دربار ہے


کوچہ کوچہ ہے مدینے کا بہشت

ذرہ ذرہ گوہر شہوار ہے


اے خدا دے شہر طیبہ میں جگہ

روح کو آسودگی درکار ہے


واقف اسرار علام الغیوب

ایک امی محرم اسرار ہے


انؐ کی چشم لطف سے مٹ جائے گا

جو بھی درد و غم ہے جو آزار ہے


یہ شرف کافی ہے مظہر کے لئے

نعت گو ہے ‘ شاعر دربار ہے

شاعر کا نام :- مظہر الدین مظہر

کتاب کا نام :- میزاب

دیگر کلام

نطق و بیان و ہمّتِ گفتار دم بخود

راتوں کی خلوتوں کا سکوں لاجواب ہے

ان کی مہک نے دل کے غنچے کھلا دیئے ہیں

مجھے کیا اعتماد الفاظ کی جادو گری پر ہے

میرا وردِ زباں ہے ترا نام بس

کالی کملی دی رکھ کے نشانی میں راہ دیکھاں مدنی دا

حضورؐ پر ہوئیں اللہ کی رحمتیں صدقے

اپنی قسمت کو بھی اس طَور

دِنے رات ایخو دعا منگناں ہاں

اے سکونِ قلب مضطر اے قرارِ زندگی