ان کی مہک نے دل کے غنچے کھلا دیئے ہیں

ان کی مہک نے دل کے غنچے کھلا دیئے ہیں

جس راہ چل دیے ہیں ، کوچے بسا دیئے ہیں


جب آ گئی ہیں جوش رحمت پہ ان کی آنکھیں

جلتے بجھا دیئے ہیں ، روتے ہنسا دیئے ہیں


آنے دیں یا ڈبو دیں اب تو انہی کی جانب

کشتی انہی پہ چھوڑی لنگر اٹھا دیئے ہیں


اللہ ! کیا جہنم اب بھی نہ سرد ہو گا

رو رو کے مصطفے نے دریا بہا دیئے ہیں


ان کے نثار ، کوئی کیسے ہی رنج میں ہو

جب یاد آ گئے ہیں ، سب غم بھلا دیئے ہیں


میرے کریم سے گر قطرہ کسی نے مانگا

دریا بہا دیئے ہیں ، دُر بے بہا دیئے ہیں

شاعر کا نام :- نامعلوم

دیگر کلام

روحِ حیات عشقِ حبیبِ خدا میں ہے

شاہِ کونین جلوہ نما ہوگیا

کہو یانبیؐ بڑی شان سے

یا شفیع امم ایک چشم کرم سب پہ لطف و کرم ہیں دوام آپ کے

ہوگے علومِ لوح سے محرم لکھا کرو

سلام تم پر درود تم پر

کشتی دل کے ناخدا صلی علی محمد

آپؐ کا رحمت بھرا ہے آستاں سب کے لیے

سب سے اولی سب سے بہتر ہیں محمد مصطفے ﷺ

مصروف صبح و شام ہیں ان کی عطا کے ہاتھ