دل پہ لکھا لب پہ رہا صلِّ علیٰ محمدٍؐ

دل پہ لکھا لب پہ رہا صلِّ علیٰ محمدٍؐ

حد آخری پہلا سرا صلِّ علیٰ محمدٍؐ


ایسی بہت راتیں ہوئی رب سے مری باتیں ہوئیں

تو رب نے بھی مجھ سے کہا صلِّ علیٰ محمدٍؐ


قرآں کا دِل حق کی زباں سایہ فگن رحمت فشاں

صدیوں سے ہے پھر بھی نیا صلِّ علیٰ محمدٍؐ


دنیا مجھے لے کر چلی یاد آگئی اس کی گلی

واپس ہوا اور چیخ اٹھا صلِّ علیٰ محمدٍؐ


جو بھی جبیں اُس کی ہوئی کیا شے نہیں اُس کی ہوئی

نقطہ نما اک دائرہ صلِّ علیٰ محمدٍؐ


تشنہ لبی اک نہر ہے تنہائی بھی اک شہر ہے

اُس شہر کی آب و ہوا صلِّ علیٰ محمدٍؐ


دل روشنی گھر روشنی اُس کی عطا ہر روشنی

نورِ ازل شمعِ حرا صلِّ علیٰ محمدٍؐ

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- امی لقبی

دیگر کلام

آنکھ والوں کا رابطہ نہ گیا

سرکار مَیں کیا عرض کروں ہاتھ اُٹھا کے

شہر مدینے جا کے ملدا چین قرار زمانے نوں

ہے کونین کے سر پہ رحمت نبی کی

سوتے میں نعتِ پاک ہوئی ہے کبھی کبھی

لپٹ کر سنگِ در سے خوب رو لوں

جنہیں عزیز ہوئی ہر نفس رضائے حضورؐ

وقفِ ذکرِ شہِؐ حجاز رہوں

عِشق خیر الاَنام رکھتے ہیں

ہر لمحہ زندگی کا یہی اک اصول ہو