دونوں عَالم میں محمدؐ کا سَہارا مانگو

دونوں عَالم میں محمدؐ کا سَہارا مانگو

مانگو اللہ سے اللہ کا پیَارا مَانگو


اُن کی نِسبت ہے سلامت تو سلامت ہم بھی

اُن کی نِسبت کے سِوا کچھ نہ خدارا مانگو


اِس سے بڑھ کر کوئی دارَین میں نعمت ہی نہیں

اُن کے صدقے سے رکھو کام اُتارا مانگو


جِس کو سب تاجِ نبّوت کا نگیں کہتے ہیں

عرش عِز ّ ت کا وہ تابندہ ستارا مانگو


اُن کی یاد اُن کا سَہارا ہے کنارا اپنا

نا خداؤں سے نہ طوفاں سے کنارا مانگو


مثلِ خورشید و قمر خود بھی منّور ہو جَاؤ

بحرِ انوار سے انوار کا دھَار ا مانگو


رقص کرتی ہوئی یہ روح مدینے جائے

مَوت سے جاں کے عِوض ان کا نظارا مانگو


اِضطراب اَور سِوا ہوگیا دیدار کے بعد

بار یابی کے لیے اِذن دو بارا مَانگو


اُن کے دَر پر بڑا اعزاز ہے منگتا ہونا

مانگنا کام تمہارا ہے تمہَارَا مانگو


کون ہے اُن سا سخی اَور کہاں جاؤگے

نام لیوا ہوا اُنہیں کے تو گُزارا مَانگو


بے و سِیلہ تو نہیں ہو کر پریشاں ہو جاؤ

ہو جوز حمت میں تو رحمت کا اشارا مانگو


مانگ لِی مِل بھی گئی اُن کی مَحبّت خالِد ؔ

اَب خُدا سے بھی نہ کچھ اَور خُدارا مَانگو

شاعر کا نام :- خالد محمود خالد

کتاب کا نام :- قدم قدم سجدے

دیگر کلام

کارواں چل پڑا میرے سالار کا

جس کو کرنی ہو متاعِ روزِمحشر مجتمع

میں مدینے کا گدا میرا لقب کاسہ ہے

آپ کی جلوہ گری ہوتی نہ گر منظورِ حق

جلوہ فطرت، چشمہ رحمت، سیرتِ اطہر ماشاءاللہ

کُوئے نبی سے آنہ سکے ہم راحت ہی کچھ ایسی تھی

اے خدا شکر کہ اُن پر ہوئیں قرباں آنکھیں

ترے نُور دی اے تاریاں چہ لو مدینے دیا چن سوہنیا

اللہ نے پہنچایا سرکار کے قدموں میں

مَلاَءِ اعلٰی سے لے کر اِنس و جان تک