درُود و سلام اُس شہِؐ انبیا پر

درُود و سلام اُس شہِؐ انبیا پر اتارا ہے قرآن جس پر خُدا نے

وہ قرآں کہ جس کی بلیغ آیتیں ہیں خفی و جلی حکمتوں کے خزانے


کتابِ مبیں جس کو رُوح الامین ؑ خاتم المرسلینؐ کی طرف لے کے آیا

وُ ہ وحیِ الٰہی کہ جس کی حفاظت کا ذمہ لیا آپ ربِّ عُلا نے


جو بندوں کی جانب پیامِ خدا ہے ، جو رحمت نصیحت ہدایت شفا ہے

وہ منشورِ آخر روح سمجھے ، جسے قلب جانے ، جسے ذہن مانے


کھلے جس کی ترتیل سے ہم پر عقدے زمان و مکاں کے وراء الورا کے

ہوئے جس کی تنزیل سے ہم پہ روشن ازل سے ابد تک کے سارے زمانے


وُہ مجموعہء خیر روشن صحیفہ ، بٹھایا ہے اسلام کا جس نے سِکہ

سکھایا ادب جس نے خیر الوریٰ ؐ کا، سکھا یا ادب جس کا خیر الوریٰ ؐ نے

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

دیگر کلام

جس کو نسبت ہوئی آپ کے نام سے

دل درد سے بسمل کی طرح لوٹ رہا ہو

تشریف لائی ذاتِ رسالت مآب آج

سارے نبیوں کا سروَر مدینے میں ہے

لب عیسی پہ بشارت کی جو مشعل تھا کبھی

خوابیدہ تھا بیدار ہوا دہر کا طالع

جسے عشق شاہ رسولاں نہیں ہے

حضورؐ نے شجرِ سایہ دار میں رکھا

جس دن سے اُس نے دیکھا ہے معراج کا سفر

جیون دا مزه آوے سرکار دے در اُتے