گیسوئے پاک میں واللیل کا نقشہ دیکھا

گیسوئے پاک میں واللیل کا نقشہ دیکھا

والضحیٰ پڑھتے ہوئے آپ کا چہرہ دیکھا


شمس میں آپ کے جلووں کا تماشہ دیکھا

چاند کو تکتے ہوئے آپ کا تلوہ دیکھا


ان کے الطاف و عنایات کا دریا دیکھا

جود و بخشش کا اُبلتا ہوا چشمہ دیکھا


مصطفیٰ جانِ دو عالم کا اشارہ دیکھا

چاند کو ہوتے ہوئے ہم نے دو پارہ دیکھا


ایک دن خواب میں منظر یہ سہانا دیکھا

خود کو گلزارِ مدینہ میں ٹہلتا دیکھا


معجزہ سیّدِ والا کا "علی" سے پوچھو

جس نے ڈوبے ہوئے سورج کو پلٹتا دیکھا


گفتگو سن کے ہیں حیران فصیحانِ عرب

آپ کے سامنے ہم نے انہیں گونگا دیکھا


سبز گنبد کو جو دیکھا تو یہ محسوس ہوا

ہم نے جنّت کا کوئی قصرِ معلّیٰ دیکھا


خوبیِ بخت سے احمدؔ نے مدینے جا کر

شامِ پُر کیف بھی اور صبحِ دل آرا دیکھا

کتاب کا نام :- حَرفِ مِدحَت

دیگر کلام

مجھ کو حیرت ہے کہ میں کیسے حرم تک پہنچا

ہمیں دربار میں اپنے بُلائیں یارسول اللہ

غمِ فُرقت رُلائے کاش ہردم یارسولَ اللہ

جو لَو تیرے در سے لگائی ہے میں نے

خوشا دلی کہ دروہست آرزوی رسولؐ

یہ مانا رسولوں کی اک کہکشاں ہے

محفل نعت نبی خوب سجا دی جائے

جے سوہنا بلا وے مدینے نوں جاواں

ترا زمانہ زمانوں کا بادشہ ٹھہرا

قصر دل کے مکیں یا نبی آپؐ ہیں