گنہ آلود چہرے اشک سے ڈھلوائے جاتے ہیں

گنہ آلود چہرے اشک سے ڈھلوائے جاتے ہیں

مواجہ پر، پھر اس کے بعد زائر لائے جاتے ہیں


کیا جاتا ہے صیقل، جاں کو احساسِ ندامت سے

یہاں لانے سے پہلے چشم ودل چمکائے جاتے ہیں


ہے پاس خاطر پاکیزہ سرکار، اللہ کو

گنہ گار اس جگہ پر، پاک کرکے لائے جاتے ہیں


احاطہ سا کئے رکھتا ہے جاں کو نور کا حالہ

درودِ پاک کے انوار جاں پر چھائے جاتے ہیں


ڈراتی ہی نہیں ہے پُل صراط حشر کی وحشت

جو تیرے ہیں، تری رحمت کے سائے سائے جاتے ہیں


خطاکاروں کو بھی محرومِ رحمت وہ نہیں رکھتے

گنہ گاروں پہ بھی پہیم کرم فرمائے جاتے ہیں


ہے لطفِ خاص ان کی رحمت للعالمینی کا

مدینے میں ہم ایسے روسیہ بھی پائے جاتے ہیں


حرم میں ہے ریاض، اللہ اکبر! کیا مقدّر ہے

کرم کا سوچ کر آنکھوں میں آنسو آئے جاتے ہیں

شاعر کا نام :- ریاض مجید

دیگر کلام

ظلمتیں چھٹ گئیں

تجھ پہ صلوات ہو اللہ کے محبوب نبیؐ

سنبھل دا جا تے چل دا جا

کوئی محبوب کبریا نہ ہوا

اعجاز مصطفٰی نے کیا کیا دکھادیے ہیں

تریؐ نورانی بستی میں چلوں آہستہ آہستہ

پھر در مصطفیﷺ کی یاد آئی

مدحتوں کا قرینہ ملا آپ سے

منانا جشنِ میلادُالنبی ہرگز نہ چھوڑیں گے

میرا وردِ زباں ہے ترا نام بس