گستاخِ پیمبر ہیں جو بد بخت شقی لوگ

گستاخِ پیمبر ہیں جو بد بخت شقی لوگ

ایمان سے خارج ہیں یقیناً وہ سبھی لوگ


شیدائے شہِ دیں ہیں جو کردار و عمل سے

حق دارِ شفاعت ہیں سرِ حشر وہی لوگ


تعلیمِ نبیؐ نے انھیں سرخیل بنایا

پھرتے تھے بنے رہروِ گم گشتہ کبھی لوگ


دل جیت لیے خلقِ پیمبر نے سبھی کے

شرمندہ ہوئے کرتے تھے جو نیش زنی لوگ


رکھتا ہے یہ قدموں تلے کونین کی دولت

دیوانہء سرور کی اُڑائیں نہ ہنسی لوگ


جائیں گے کہاں تشنگیِ شوق بجھانے

آتے ہیں مدینے میں لیے تشنہ لبی لوگ


محروم ہیں جو نعمتِ فیضانِ نبیؐ سے

ایسے بھی ہیں بد بخت مدینے میں کئی لوگ


خوش ہوں گے غلامانِ نبیؐ دامنِ شہ میں

جب ہوں گے پریشان سرِ حشر سبھی لوگ


شاداں ہوئے سب بعثتِ سرکار سے احسؔن

کافور ہوئے رنج و الم، پائیں خوشی لوگ

شاعر کا نام :- احسن اعظمی

کتاب کا نام :- بہارِ عقیدت

دیگر کلام

حُبِ رسولؐ بھی نہیں خوفِ خدا نہیں

وس اکھیاں دے کول وے ماہی

آوی جا سوہنیا ، آوی جا سوہنیا

جب کبھی جانبِ سرکارِ مدینہ دیکھا

معراج دی راتیں آقا نے جبریل نوں ایہہ فرمایا اے

دل کی بنجر کھیتی کو آباد کرو

بخشا ہے ہمیں حق نے جو ماہِ رمضاں

خاکِ درِ حضرت جو مرے رُخ پہ ملی ہے

نور پھیلا رچی بسی خوشبو

سدناں حضور کدوں ایس گنہگار نوں