ہے جہاں سارا شاہِ امم آپ کا

ہے جہاں سارا شاہِ امم آپ کا

وہ عرب آپ کا یہ عجم آپ کا


دست بستہ شہانِ جہاں سرنگوں

دیکھ کر شاہ !جاہ و حشم آپ کا


دشمنِ جاں کو بخشی اماں آپ نے

کیا مثالی ہے عفو و کرم آپ کا


خاتم الانبیاء اب قیامت تلک

سب سے اونچا رہے گا عَلَم آپ کا


ہوں اگرچہ میں عاصی مرے چارہ گر

مجھ کو پھر بھی نبھایا کرم آپ کا


اس مقدس زمیں کی ہے مٹی شفا

جس زمیں پر ہے آقاؐ قدم آپ کا


چاند سورج میں ہے آپ کی روشنی

ہیں سراپا بڑا ذی حشم آپ کا


ہے سہارا جلیلِ حزیں کو شہا

ہر قدم پر میسر بہم آپ کا

شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل

کتاب کا نام :- رختِ بخشش

دیگر کلام

حجابِ نبوت

تعلق جوڑ لینا اور پھر محوِ ثنا رہنا

میں ہوں دیوانہ ترا اور لوگ دیوانے مرے

تمہارے رُخسار کی تجلی تجلیء نُورِ سَرمدی ہَے

جود و کرم کریم نے جس پر بھی

درود ان پر سلام ان پریہ ورد رائج ہے دوجہاں میں

خواب میں گنبد و مینار نظر آتے ہیں

جانبِ مغرب وہ چمکا آفتاب

ستارے نہ شمس و قمر ڈھونڈتی ہے

ظُلمتوں نے غُبار ڈالا ہے