ہے یہ حسرت ترا ذکر جب میں کروں اے شہِ دوسرا شاہدِ ذو المنن

ہے یہ حسرت ترا ذکر جب میں کروں اے شہِ دوسرا شاہدِ ذو المنن

تن بدن ہی نہیں دل بھی ہو با وضو نعت تیری پڑھیں جب زبان و دہن


ہو گیا نور و نکہت سے دلکش سماں، باغِ انسانیت ہوگیا بے خزاں

ہو گئی جب پیمبر کی جلوہ گری مسکرانے لگا زندگی کا چمن


دشت و صحرا میں جب پائے اقدس پڑے ، رحمتوں کے گلِ تر مہکنے لگے

ایسی باغِ عرب کی بڑھی دلکشی رشک کرنے لگا حسنِ باغِ عدن


فخرِ کون و مکاں آپ ہیں یا نبیؐ، رحمتِ دو جہاں آپ ہیں یا نبیؐ

آپ والشّمس و والنجم کی شان ہیں آپ کی ذات ہے نور کی انجمن


مرحبا مرحبا ورد کرتے ہوئے آرہے ہیں ملائک یہ مژدہ لیے

ہو مبارک ہوئے رحمتِ دو جہاں آمنہ بی کے گھر آج جلوہ فگن


اللہ اللہ معراجِ شاہِ امم، منزلِ قاب قوسین چومے قدم

شانِ رفعت تو دیکھو خدا کی قسم، عرشِ اعظم پہ ہیں آپ جلوہ فگن


واقعی جو ہے شیدائیِ مصطفیٰؐ، لب پہ رہتی ہے اس کے یہی اک دعا

میرا مدفن بنے سرزمینِ نبیؐ، خاکِ طیبہ میں ہو میرا گور و کفن


بے نوا میں ہوں مجھ پر خدایا ترا، یوں ہی جاری رہے فیض کا سلسلہ

نعتِ پاک نبی روز لکھتا رہوں اور بڑھتا رہے کاروانِ سخن


اذنِ دیدارِ طیبہ عطا کیجیے، اپنی چوکھٹ پہ آقاؐ بلا لیجیے

حسرتِ دیدِ طیبہ لیے ہند میں منتظر کب سے ہے احسؔنِ خستہ تن

شاعر کا نام :- احسن اعظمی

کتاب کا نام :- بہارِ عقیدت

دیگر کلام

ذکرِ بطحا نہیں سناتے ہو

گدا واں یا رسول اللہ تیرا واں یا رسول اللہ

مصطفے کی محبت بڑی چیز ہے

کعبہ کے مقابل تجھے دیکھا ہے نظر نے

ہمراہ اپنے بطحا مجھے لے کے جاؤ لوگو

میرے دل وچہ غماں دی اَگ بل دی یا رسول الله

جمال روئے انور پر بھلا کیونکر نظر ٹھیرے

اے خاکِ مدینہ ! تِرا کہنا کیا ہے

جن کو محبوبِ خدا کہتے ہیں

ہے دل کی حسرت ہر ایک لمحے