ہمیشہ طوف میں اس کے ہی عرش اعلیٰ رہتا ہے

ہمیشہ طوف میں اس کے ہی عرش اعلیٰ رہتا ہے

وہ دل جس دل میں دل والو مدینے والا رہتا ہے


پرے باندھے چلے آتے ہیں اس کی دید کو عرشی

جہاں میرے نبی کا ایک بھی متوالا رہتا ہے


درودوں اور سلاموں کی سجی ہو جس جگہ محفل

خدا شاہد وہاں پر نور کا اک ہالا رہتا ہے


در پنجتن کا منگتا ہوں شہنشاہوں سے اچھا ہوں

کرم کی بھیک سے ہر دم میرا پر پیالا رہتا ہے


نبی کے اور نبی کی آل کے صدقے دعا مانگے

وہ جس کا عیبوں سے دفتر ہمیشہ کالا رہتا ہے


برا ہوں لاکھ لیکن میں نے سن رکھا ہے اچھوں سے

جو لگ جائے کسی اعلیٰ سے وہ بھی اعلیٰ رہتا ہے


غموں کی دھوپ میرے جسم کو جھلسا نہیں سکتی

مرے سر پر نبی کے فضل کا دو شالا رہتا ہے


مزہ تب ہے کوئی پوچھے تو یوں پوچھے ترا آ کر

نیازکی نام کا یاں کوئی اللہ والا رہتا ہے

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

دنیا ہے اجالوں کے اندھیروں میں گرفتار

گُلوں سے دل کی زمینوں کو بھردیا تو نے

عالِم ظاہر و مَبطون ! اے امین و مامون

مراد مل گئی کوئی صدا لگا نہ سکے

جیسے ہیں سرکار کوئی اور نہیں

مدینہ کے دَر و دیوار دیکھیں

نگاہ عاشق کی دیکھ لیتی ہے

نبیاں دا سردار مدینے

یاد کردے رہو زُلف محبوب دی

رب کی ہرشان نرالی ہے