ہوگئے درسِ نبیؐ سے ان کے پاکیزہ نفس

ہوگئے درسِ نبیؐ سے ان کے پاکیزہ نفس

تھے جو ماضی میں سراپا مائلِ حرص و ہوس


کیوں نہ خوش مظلوم ہوں اور غم کے مارے شادماں

مونس و غم خوار بن کر آگئے فریاد رس


نعرۂ تکبیر گونجا ہو گئے مدھم تمام

شورِ ناقوسِ منادر اور آوازِ جرس


قیدِ باطل سے رہائی آکے دی سرکار نے

پل میں ٹوٹے سب مقفل دارِ زندان و قفس


جشنِ میلادِ نبیؐ کے لاکھ اعدا ہوں خلاف

شان و شوکت سے منائیں گے اسے ہم ہر برس


ہوگیا رخصت زمانہ جبر و استبداد کا

مصطفیٰؐ تشریف لائے بن کے سب کے داد رس


ان کو بخشے رحمتِ عالم نے رحمت کے گلاب

راہِ آقاؐ میں بچھاتے تھے جو اعدا خار و خس


مژدہء جنت نبی سے جن کو جیتے جی ملا

کس قدر خوش بخت ہیں آقاؐ کے وہ اصحاب دس


احسؔنِ عاصی کی آقاؐ لاج رکھنا حشر میں

اے شفیع المذنبیں ہے التجا اتنی سی بس

شاعر کا نام :- احسن اعظمی

کتاب کا نام :- بہارِ عقیدت

دیگر کلام

مرے خون کے قطرے قطرے کے اندر

ہیں وقف جان و دل مِرے اِس کام کے لیے

ہوئی کافور ظلمت نورِ حق کا بول بالا ہے

ؐیا شفیع المذنبیںؐ یا رحمتہ اللعالمیں

مدینہ زندگی دی زندگی اے

قلب کی التجا مدینہ ہے

میرے محبوب یکتا ازل توں ایں توں

شرف ملا بشریّت ذو الاحترام ہُوئی

مظلوم کا بے کس کا پریشاں کا تحفظ

عشق تو ہے تیرا لیکن بہتیرا چاہوں