حور و غلمان و ملک عالمِ انساں مدّاح

حور و غلمان و ملک عالمِ انساں مدّاح

میرے آقاؐ کا ہے ہر پارۂ قرآں مدّاح


منبرِ پاک دیا شہ نے برائے مدحت

ایسے سرکار کے تھے حضرتِ حساں مدّاح


غیر مسلم بھی پیمبر کی ثنا کرتے ہیں

کون کہتا ہے کہ ہے صرف مسلماں مدّاح


کچھ ہیں وہ نعت جو رسماً یہاں لکھتے ہیں مگر

واقعی ہوتے ہیں بس صاحبِ ایماں مدّاح


ڈوب کر حُبِ پیمبر میں لکھے نعتِ نبیؐ

اپنی عقبیٰ کا سمجھ کر اسے ساماں مدّاح


ہدیٔہ نعت کو کر لیجیے سرکار قبول

ملتجی آپ سے ہے اے شہِ والا مدّاح


خاص فیضانِ نبیؐ فضلِ خدا ہے ورنہ

ہو نہیں پاتا کبھی صاحبِ دیواں مدّاح


نعت کا لکھنا ودیعت ہے خدا کی ورنہ

اپنی تصنیف پہ ہوتا نہیں نازاں مدّاح


یا نبیؐ چشمِ کرم چشمِ کرم چشمِ کرم

ہند میں آپ کا ہے غم سے پریشاں مدّاح


بے شمار آج بھی عالم میں ہیں مدّاحِ نبیؐ

ایک تو ہی نہیں اے احسؔنِ ناداں مدّاح

شاعر کا نام :- احسن اعظمی

کتاب کا نام :- بہارِ عقیدت

دیگر کلام

ساڈی مدنی دے ہتھ ڈور

لفظ پھولوں کی طرح مہکے ہوئے ہیں آج بھی

جہاں نوشابۂ لطف و کرم رکھا ہوا ہے

کبھی بادل کے رنگوں میں

وحدت کا عقیدہ بھی اسی در کی عطا ہے

ناں اک پل وی کدی آرام آوے یارسول الله

نُور لمحات میں اب عشق سویرا ہوگا

ملکِ خاصِ کِبریا ہو

نعت جب تحریر کی الفاظ تارے بن گئے

یا رب درِ رسول پہ جانا نصیب ہو