نعت جب تحریر کی الفاظ تیرے بن گئے

نعت جب تحریر کی الفاظ تارے بن گئے

پھر مرے اشعار بخشش کے سہارے بن گئے


پیش کیں جب آپ کو صلِ علیٰ کی ڈالیاں

خوبصورت میری آنکھوں میں نظارے بن گئے


دیکھتی ہی رہ گئیں حسرت سے ساری دائیاں

جب مرے آقا حلیمہ کے دلارے بن گئے


جب امامت کے لیے اقصیٰ میں آئے مصطفیٰ

مقتدی پھر انبیا سارے کے سارے بن گئے


ہم سے کیا توصیف ہوگی سیدِ کونین کی

مدح خواں قرآن کے سارے ہی پارے بن گئے


عاصیوں کے واسطے روتے رہے شاہِ امم

روزِ محشر ناز وہ شافع ہمارے بن گئے

شاعر کا نام :- صفیہ ناز

کتاب کا نام :- شرف

دیگر کلام

صد شُکر ملی مجھ کو گدائی ترے در کی

ذرا چھیڑ تو نغمۂ قادریت کہ ہر تار بولے گا تن تن تنا تن

جتنا مِرے خدا کو ہے میرا نبی عزیز

لطف ان کا عام ہو ہی جائے گا

بسی دل میں ہمیشہ سے مدینے

نہ سُر کی مجھ کو خبر ہے نہ جانتا ہوں میں لَے

نصِ قرآن سے الفاظ چن کے

دور ہے اس واسطے مجھ سے بلا و شر کی دھوپ

ہیں ارمان دل میں ہمارے ہزاروں

مرنا نہیں آتا اسے جینا نہیں آتا