عشقِ رسولؐ نعمتِ پرورگار ہے

عشقِ رسولؐ نعمتِ پرورگار ہے

یہ عشق دوجہان میں دل کا قرار ہے


مالک نے سونپ دی ہے حکومت حبیبؐ کو

اللہ کی سلطنت ہے نبیؐ تاجدار ہے


نظریں لگی ہیں کوئے محمدؐ کی راہ پر

دل شہرِ مصطفیؐ کے لئے بے قرار ہے


ملتی ہر ایک شے ہے وسیلے سے آپؐ کے

ذاتِ رسولِ پاکؐ پہ دارومدار ہے


کس کو پتا تھا کون ہے خلاقِ دوجہاں

ذاتِ اَحد کو تمؐ نے کیا آشکار ہے


نسبت حضورِ والاؐ کی نعلینِ پاک سے

ناز آفریں ہے باعثِ عز و وقار ہے


توصیفِ مصطفیؐ کی میسر ہے نوکری

اشفاقؔ بھی حضورؐ کا مدحت نگار ہے

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراطِ خلد

دیگر کلام

عطا کرتی ہے شان ماوَرائی یا رَسُول اللہ

وجودِ ارض و سما ہے تم سے

گرے جب اشک طیبہ میں پلک سے

آستان حبیب خدا چاہئے

گلاں سچیاں میں آکھ سناواں

کچھ اور خیالوں میں لایا ہی نہیں جاتا

یارب پھر اَوج پر یہ ہمارا نصیب ہو

عالم نثار جن پر تشریف لا رہے ہیں

الہٰی روضۂ خیرالبشر پر میں اگر جاؤں

مجھ سے مری خطاؤں کی لذّت نہ پوچھیے