جان و دل سب شمار کرتے ہیں
ہم مدینے سے پیار کرتے ہیں
دن جو گذرے نبی کی چوکھٹ پر
آج بھی اشکبار کرتے ہیں
بھیجتے ہیں درود آقا پر
کیا حسین کاروبار کرتے ہیں
قصہ غم انہیں سناتے ہیں
جو خزاں کو بہار کرتے ہیں
دل کا بن کر قرار آتے ہیں
یاد جب بے قرار کرتے ہیں
آ بھی جاؤ یہ ہجر کے مارے
رات دن انتظار کرتے ہیں
ذکر آقا کا کر کے ہم بھی ادا
سنت کر دگار کرتے ہیں
موج طوفان سے کیوں ڈریں جن کا
مصطفی بیڑا پار کرتے ہیں
اور تو کچھ نہیں دامن میں
کملی والے سے پیار کرتے ہیں
پیار کرتا ہے خود خدا بھی انہیں
جو محمد سے پیار کرتے ہیں
اے نیازی نبی کے صدقے میں
لطف پروردگار کرتے ہیں
شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی
کتاب کا نام :- کلیات نیازی