سر سے پا تک ہر اَدا ہے لاجواب

سر سے پا تک ہر اَدا ہے لاجواب

خوبرویوں میں نہیں تیرا جواب


حسن ہے بے مثل صورت لا جواب

میں فدا تم آپ ہو اپنا جواب


پوچھے جاتے ہیں عمل میں کیا کہوں

تم سکھا جاؤ مِرے مولا جواب


میری حامی ہے تیری شانِ کریم

پرسشِ روزِ قیامت کا جواب


ہیں دعائیں سنگ دشمن کا عوض

اس قدر نرم ایسے پتھر کا جواب


پلتے ہیں ہم سے نکمے بے شمار

ہیں کہیں اس آستانہ کا جواب


روزِ محشر ایک تیرا آسرا

سب سوالوں کا جوابِ لا جواب


میں ید بیضا کے صدقے اے کلیم

پر کہاں اُن کی کفِ پا کا جواب


کیا عمل تو نے کئے اس کا سوال

تیری رحمت چاہیے میرا جواب


مہر و مہ ذَرّے ہیں ان کی راہ کے

کون دے نقشِ کفِ پا کا جواب


تم سے اس بیمار کو صحت ملے

جس کو دے دیں حضرتِ عیسیٰ جواب


دیکھ رِضواں دَشتِ طیبہ کی بہار

میری جنت کا نہ پائے گا جواب


شور ہے لطف و عطا کا شور ہے

مانگنے والا نہیں سنتا جواب


جرم کی پاداش پاتے اَہلِ جرم

اُلٹی باتوں کا نہ ہو سیدھا جواب


پر تمہارے لطف آڑے آگئے

دے دیا محشر میں پرسش کا جواب


ہے حسنؔ محوِ جمالِ رُوئے دوست

اے نکیرین اس سے پھر لینا جواب

شاعر کا نام :- حسن رضا خان

کتاب کا نام :- ذوق نعت

دیگر کلام

روزِ ازل توں کہیا لبیک جنہاں مکے ڈھکیاں خلقتاں ساریاں نیں

کتنا پر نور طیبہ کا منظر ہے دیکھ

ایک سے ایک نئی بات مدینے دیکھی

اک روز مرے خواب میں آئیں تو عجب کیا

پھر مدینے کو چلا قافلہ دیوانوں کا

صلوٰۃْ سلامُ عَلَی المُصطَفےٰ

جتنی دامنِ زیست میں دولتیں ہیں

ترا جلوہ پیش ِ نظر رہے

نہ چھیڑو ذِکرِ جنت اب مدینہ یاد آیا ہے

اج آمد ہے اس سوہنے دی جو دو جگ نالوں سوہنا ایں