جب بھی ہم تذکرہء شہرِ پیمبر لکھیں

جب بھی ہم تذکرہء شہرِ پیمبر لکھیں

اُس کو بالائے زمیں خلد کا منظر لکھیں


گفتگو یاد کریں کھول کے قرآنِ حکیم

پھر انہیں لفظ و معانی کا سمندر لکھیں


تلخ گفتار کا ماحول بدلنے کے لیے

تذکرہ آپ کے اخلاق کا کُھل کر لکھیں


آؤ آرام گہہِ شہ کی بنائیں تصویر

ہاتھ کا تکیہ لکھیں خاک کا بستر لکھیں


ہوگا الفاظ کی صورت میں نزولِ رحمت

ان کی مدحت کو جو ہم اپنا مقدر لکھیں


بس یہ اعزاز ہی کافی ہے شفاعت کو صبیحؔ

خود کو ہم پیروئے حسّانِ سخن ور لکھیں

کتاب کا نام :- کلیات صبیح رحمانی

دیگر کلام

ہر آن ملی سب کو دوا میرے نبی سے

یہ ناز یہ انداز ہمارے نہیں ہوتے

پڑھاں نعتاں ، کراں عرضاں ترے قدماں دے وچ آقاؐ

بدن میرا یہاں پر ہے مگر ہے جاں مدینے میں

ترے دَربار کے جبریل دَرباں یَارَسُوَلَ اللہ

سوہنے دی یاد چے اکھیاں نوں

صلب آدم میں جو پیوند لگائے جاتے

صَلِّ عَلےٰ نَبِیِّناَ صَلِّ عَلےٰ مُحَمَّدٍ

ازل سے رواں ہیں

رُوح کی تسکیں ہے ذِکر ِ احمدؐ ِ مختار میں