جب بھی ہم تذکرہء شہرِ پیمبر لکھیں
اُس کو بالائے زمیں خلد کا منظر لکھیں
گفتگو یاد کریں کھول کے قرآنِ حکیم
پھر انہیں لفظ و معانی کا سمندر لکھیں
تلخ گفتار کا ماحول بدلنے کے لیے
تذکرہ آپ کے اخلاق کا کُھل کر لکھیں
آؤ آرام گہہِ شہ کی بنائیں تصویر
ہاتھ کا تکیہ لکھیں خاک کا بستر لکھیں
ہوگا الفاظ کی صورت میں نزولِ رحمت
ان کی مدحت کو جو ہم اپنا مقدر لکھیں
بس یہ اعزاز ہی کافی ہے شفاعت کو صبیحؔ
خود کو ہم پیروئے حسّانِ سخن ور لکھیں
شاعر کا نام :- سید صبیح الدین صبیح رحمانی
کتاب کا نام :- کلیات صبیح رحمانی