رُوح کی تسکیں ہے ذِکر ِ احمدؐ ِ مختار میں

رُوح کی تسکیں ہے ذِکر ِ احمدؐ ِ مختار میں

شانِ رحمت جلوہ گر ہے آپ کے اتوار میں


اس مُہِ کا مل کے جلووں سے منوّر عرش وفرش

اس گلِ رعنا کی خوشبو قریہ و بازار میں


آپؐ کے در سے ملا انساں کو ذوقِ آگہی

ہر غمِ دل کا ہے درماں آپ کی سرکارؐ میں


اُن کا ثانی کوئی پیدا ہو نہیں سکتا کبھی

صدق میں ، اخلاص میں ، گفتار میں ، کردار میں


تائبؔ اندازِ کرم پر جان و دل سے ہو نثار

باریابی ہو جو دربارِ شہؐ ابرار میں

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب

دیگر کلام

جیتا ہوں مرے آقا

کشتِ ادراک میں جب کھلتے ہیں نکہت کے گلاب

تیرا اِک اِک نقشِ طیّب عرش پر محفوظ ہے

میں سیہ کار خطا کار کہاں

لہو میں زِندگی کی لہر سی محسوس ہوتی ہے

مدنی سب نوراں دا نور مدنی سب نوراں دا نور

شب کی تنہائی میں دل کی بے قراری کو سلام

نورِ کون و مکاں یا شہِ انبیاء

حجابِ نبوت ۔۔۔۔۔۔۔۳

اسوہ مصطفیٰؐ ملا ہم کو