جب تلک یہ چاند تارے جِھلمِلاتے جائیں گے
تب تلک جشنِ ولادت ہم مناتے جائیں گے
اُن کے عاشِق نور کی شَمعیں جلاتے جائیں گے
جبکہ حاسِد دل جلاتے سٹپٹاتے جائیں گے
نعتِ محبوبِ خدا سنتے سناتے جائیں گے
یارسولَ اللہ کا نعرہ لگاتے جائیں گے
حشر تک جشنِ ولادت ہم مناتے جائیں گے
مرحبا کی دھوم یارو! ہم مچاتے جائیں گے
چارجانب ہم دِیے گھی کے جلاتے جائیں گے
گھر تو گھر سارے،مَحَلّے کو سجاتے جائیں گے
ہم مہِ مِیلاد میں لہرائیں گے جھنڈے ہرے
ساری گلیاں روشنی سے جگمگاتے جائیں گے
عیدِ میلادُ النَّبی کی شب چَرَاغاں کر کے ہم
قبر نورِمصطَفٰے سے جگمگاتے جائیں گے
ہم جُلوسِ جشنِ میلادُ النَّبی میں جھوم کر
راستے بھر نعت بس سنتے سناتے جائیں گے
لاکھ شیطاں ہم کو روکے فضلِ رب سے تا ابد
جشن، آقا کی ولادت کا مناتے جائیں گے
جھوم کر سارے کہو، آقا کی آمد مرحبا
حشر میں بھی ہم یِہی نعرہ لگاتے جائیں گے
یارسولَ اللہ کا نعرہ لگاؤ زور سے
اُن کے دشمن منہ پھُلاتے بُڑبُڑاتے جائیں گے
تم کرو جشنِ ولادت کی خوشی میں روشنی
وہ تمہاری گورِ تِیرہ جگمگاتے جائیں گے
دو جہاں کے شاہ کی شاہی سُواری آگئی
رَحمتوں کے وہ خزانے اب لٹاتے جائیں گے
آرہے ہیں شافِعِ محشر اُٹھو اے عاصِیو!
ہم گنہگاروں کو حق سے بخشواتے جائیں گے
ہوگئی صبحِ بہاراں کیف آورہے سَماں
خوش نصیبوں کو وہ اب جلوہ دکھاتے جائیں گے
صبحِ صادِق ہوگئی سب آمِنہ کے گھر چلیں
نور کی برسات ہوگی ہم نہاتے جائیں گے
ذکرِ میلادِ مبارَک کیسے چھوڑیں ہم بھلا
جن کا کھاتے ہیں اُنہیں کے گیت گاتے جائیں گے
مُنْعَقِد کرتے رہیں گے اجتماعِ ذکرونعت
دھوم اُن کی نعت خوانی کی مچاتے جائیں گے
کرلو نیَّت خوب کوشِش کرکے ہم اپنا عمل
مَدنی انعامات پر ہردم بڑھاتے جائیں گے
کرلو نیّت سنّتوں کی تربیَت کے واسِطے
قافِلوں میں ہم سفر کرتے کراتے جائیں گے
خوب برسیں گی جنازے پر خُدا کی رحمتیں
قبر تک سرکار کی نعتیں سناتے جائیں گے
حَشْر میں زیرِلِوائے حمد اے عطاؔر ہم
نعتِ سلطانِ مدینہ گُنگُناتے جائیں گے
شاعر کا نام :- الیاس عطار قادری
کتاب کا نام :- وسائلِ بخشش