جو عہد کیا تھا آقاؐ سے وہ عہد نبھانے والا ہوں

جو عہد کیا تھا آقاؐ سے وہ عہد نبھانے والا ہوں

اِک شہر جو سارا خوشبو ہے اُس شہر میں جانے والا ہوں


کیا دامن تھا جو چھوٹ گیا ، کیا چہرہ تھا جو روٹھ گیا

اُن روٹھے ہوئے کے قدموں پر سر رکھ کے منانے والا ہوں


ہر داغ پُرانا دھونا ہے ، اُس نُور میں شامل ہونا ہے

اِس مَیلے بدن کو لے جا کر کِرنوں میں نہانے والا ہوں


گنبد کے مکینوں کی خاطر فردوس نشینوں کی خاطر

جو مَیں نے قصیدے لکھے ہیں، وہ جاکے سنانے والا ہوں


میں زندہ رہوں یا مر جاؤں، روضے کی زیارت کر جاؤں

جو بوجھ اُٹھانا مشکل ہے وہ بوجھ اُٹھانے والا ہوں

شاعر کا نام :- انجم نیازی

کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو

دیگر کلام

ہوں دامن میں انبار بھی گر عمل کے

نہ اتقا نہ عبادت پہ ہے یقیں پختہ

خامۂ فدائے حمد بھی قربانِ نعت ہے

یہ کس شہنشہِ والا کی آمَد آمَد ہے

مرے نبیؐ نے درِ خدا پر سرِ خدائی جھکا دیا ہے

حبیب خدا دے گراواں دی محفل

وہ حسنِ مجسّم نورِ خدا نظروں میں سمائے جاتے ہیں

کرم ہے خدا کا، خدا کی عطا ہے

میرے سوہنے نبی کملی والے دیاں سارے نبیاں توں شاناں ودھائیاں گئیاں

پیری کا زمانہ ہے مدینے کا سفر ہے