پیری کا زمانہ ہے مدینے کا سفر ہے

پیری کا زمانہ ہے مدینے کا سفر ہے

صد شکر مری شام ہم آغوش سحر ہے


یہ وقت مناجات ہے ہنگام ظفر ہے

آہوں میں تاثیر ہے دعاوں میں اثر ہے


گفتار میں شرینی ہے ، رفتار میں مستی

موضوع سخن سید ذی شان کا نگر ہے


ہر لحظہ ہیں سرکار کی رحمت پہ نگاہیں

ہر لحظہ گنہگار پہ رحمت کی نظر ہے


صبحیں بھی ضیا بار ہیں شامیں بھی صیا بار

کیا نور افشاں سلسلہ شام و سحر ہے


یہ ریت کے ٹیلے ہیں کہ آیات الہی

ذرات کی دنیا ہے کہ جلووں کا نگر ہے


خاموش فضاوں میں ہیں دن رات اذانیں

خاک راہ محبوب ہے اور سجدوں میں سر ہے


مکہ بھی نظر میں ہے مدینہ بھی نظر میں

القصہ محبت کا جہاں زیر و زبر ہے


دیکھا ہے مری روح نے وہ کیف کا عالم

دشوار جہاں حورو ملائک کا گزر ہے


ہر گام ہے اک زندگی تازہ کا پیغام

مٹی میں ہے تاثیر، ہوا میں بھی اثر ہے


ان دونوں مقامات کے آداب جدا ہیں

اک منزل محبوب، اک اللہ کا گھر ہے

شاعر کا نام :- مظہر الدین مظہر

دیگر کلام

آیا آیا مہ ذوالحج دا

گناہوں سے مجھ کو بچا یاالٰہی

نہ اتقا نہ عبادت پہ ہے یقیں پختہ

مِلے ترا عشق یامحمدؐ

تاریکیوں کا دور تھا ، کوہ و دمن سیاہ

راحتِ جان سرور دلِ مصطفےؐ

زندہ ذوق خالد و ضرار افغانوں میں ہے

حریمِ قلب سنگِ در سے لف رکھا ہوا ہے

عشقِ رسولؐ نعمتِ پرورگار ہے

آقا تے مولا جگ دا