جو بھی سرکار کا غلام ہُوا

جو بھی سرکار کا غلام ہُوا

کُل زمانے کا وہ امام ہُوا


تیرا آنا ہوا تو دُنیا میں

’’آدمیّت کا احترام ہُوا‘‘


نوعِ انسان نے سُکوں پایا

رنج اور غم کا اختتام ہُوا


دیکھ یثرب بھی ہو گیا طیبہ

جب سے آقا ترا قیام ہُوا


والدیں کے لئے، زمانے میں

یوں ادب کا بھی التزام ہُوا


سلسلہ دہر میں نبوت کا

آپ کے نام پر تمام ہُوا


سدرۃالمنتہیٰ بھی حیراں ہے

اتنا اُونچا ترا مقام ہُوا


جس نے جتنا درودِ پاک پڑھا

شخص اُتنا ہی شاد کام ہُوا


زندگی کا مری ہر اک لمحہ

یا نبی آپ ہی کے نام ہُوا


بارشِ نور ہو گئی ہے جلیل

نعتِ احمد کا اہتمام ہُوا

شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل

کتاب کا نام :- مشکِ مدحت

دیگر کلام

دُھماں دو جگ دے وچ دُھمیاں ن

کون و مکاں میں یا نبی تجھ سا نہیں کوئی

یارب مرے دل میں ہے تمنائے مدینہ

مرے دل میں ہے آرزوئے مُحمَّدؐ

سوہنیاں عرضاں سنیں اج میریاں

نظر سے جب نہاں ہوتا ہے روضہ

عرض کیتی جبریل تلیاں نوں چُم کے

عرش سے بھی ماورا آقا گئے

مِدحتِ نورِ مجسم کیا کریں

ہم رسولِ مَدَنی کو نہ خدا جانتے ہیں