کون و مکاں میں یا نبی تجھ سا نہیں کوئی

کون و مکاں میں یا نبی تجھ سا نہیں کوئی

حق ہے کہ حق نے تجھ سا بنایا نہیں کوئی


تیرے کرم سے تیرے گدا بھی ہیں بے مثال

تجھ سا بھی کائنات میں داتا نہیں کوئی


خیرات تیرے حسن کی ہے حسن کائنات

تجھ سا حسین دہر میں آیا نہیں کوئی


سب انبیاء کو حق نے دیئے مرتبے بلند

لیکن میرے حضور سے بالا نہیں کوئی


بھرتے ہیں سب کی جھولیاں سلطان دو جہاں

ان سا سخی زمانے میں دیکھا نہیں کوئی


آتا ہے جو بھی پاتا ہے منہ مانگی وہ مراد

اس آستاں پہ اپنا پرایا نہیں کوئی


بے اذن جبرائیل بھی داخل نہ ہو سکیں

جیسا ہے گھر حضور کا ایسا نہیں کوئی


وقت اجل ہو سامنے چہرہ حضور کا

اس کے سوا بس اور تمنا نہیں کوئی


شامل ہے جو نیازی نبی کے گداؤں میں

اس جیسا خوش نصیب بھی ہو گا نہیں کوئی

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

اب کیسے کہیں کیا کہیں اور کیا نظر آیا

تُجھ پہ جب تک فدا نہیں ہوتا

خُلق جن کا ہے بہارِ زندگی اُن پر سلام

مجھ خطا کار پہ آقاؐ جو نظر ہو جائے

کرو میری وی ہُن پوری تمنا یا رسول الله

جب ہجوم غم میں دل گھبرائے ہے

گنبد خضریٰ کو ہر دم اس لیے دیکھا کرو

خانہ کعبہ کی طرف جھکتے ہیں ہم

عام مومن نہیں جب ولی کی طرح

یاد جدوں آئی طیبا دی