جو لب پہ خیر الوریٰ ؐ کے آیا

جو لب پہ خیر الوریٰ ؐ کے آیا وہ لفظ فرمان ہوگیا ہے

بہارِ مدحت کاہے وہ مژدہ ،ثنا کا عنوان ہوگیا ہے


چمک اٹھی پھر حسین محفل، درودِ خیر لبشرؐ کی ضو سے

چلاہے ذکرِ حضورؐ جب بھی وہ نورِ عرفان ہوگیا ہے


دیارِ طیبہ میں شب گزارے ، جہاں محبت کے ہیں نظارے

جومدتوں سے ترس رہاتھا وہ انؐ کا مہمان ہوگیا ہے


رسولِ اکرمؐ کی پیروی میں گذاری جس نے حیات اپنی

غریب ونادار وہ گدابھی، جہاں کا سلطان ہوگیا ہے


وہی ہے عشقِ نبیؐ میں کامل ہے،وہی ہے حبِّ نبیؐ کاوارث

رہِ محبت میں چلتے چلتے فنا جوانسان ہوگیا ہے


ملیں ضیائیں مجھے ہنرکی،وقارِ صوت وصدا بھی نکھرا

رسولِ رحمت ؐ کاذکرِ انور،اسی کی پہچان ہوگیا ہے


نہیں ہے گوہرؔ تمہیں سلیقہ کہ پھول الفاظ کے سجاؤ

جوکہہ رہے ہوثنائے خواجہؐ،خدا کااحسان ہوگیا ہے

شاعر کا نام :- گوہر ملسیانی

دیگر کلام

اے شہر مدینہ تو مقدر کا دھنی ہے

تیرے در تے میں آ جھولی وچھائی قبلہ عالم

عشق کے مول ہر اک سانس بکا ہے میرا

پہلے وجدان نعت کہتا ہے

آبروئے زمین

اے کہ تِرا وجودِ پاک باعثِ خلقِ کائنات

جب بھی دیکھو در مصطفے پر ابر رحمت کے چھائے ہوئے ہیں

دردنداں کی ضیا ہے جو ہمارے گھر میں

محمد مُصطفیٰ نورِ خُدا نامِ خُدا تم ہو

میری جانب بھی ہو اک نگاہِ کرم، اے شفیع الواریٰ، خاتم الانبیاء