کعبے سے اٹھیں جھوم کے رحمت کی گھٹائیں

کعبے سے اٹھیں جھوم کے رحمت کی گھٹائیں

مقبول ہوئیں تشنہ نصیبوں کی دعائیں


والشمّس کے جلووں سے منّور ہیں فضائیں

والّیل کی خوشبو سے معطّر ہیں ہوائیں


آتی ہے شہنشاہِ شفاعت ﷺ کی سواری

شاداں ہیں خطا کار تو نازا ں ہیں خطائیں


اس در کے غلاموں کی ہے افتاد فقیری

راس آتی ہیں ان کو نہ عبائیں نہ قبائیں


ہم حلقہء بگوشانِ درِ مصطفویﷺ ہیں

ہم اور کسی در پہ جبیں کیسے جھکائیں


وہ بھی نہ سنیں گے تو بھلا کون سنے گا

افسانہء غم اور کسے جاکے سنائیں


میں عازم طیبہ ہوں مجھے کوئی نہ ٹوکے

کہہ دو کہ حوادث مرے رستے میں نہ آئیں


بس خاک کفِ پائے محمد ﷺ کی طلب ہے

اقبؔال کا مقصود دوائیں نہ دعائیں

شاعر کا نام :- پروفیسراقبال عظیم

کتاب کا نام :- زبُورِ حرم

دیگر کلام

مئے محبوب سے سرشار کردے

لکھے تھے کبھی نعت کے اشعار بہت سے

نہ قوسِ قزح نہ رنگِ گُل

خیرات ملی ہے ترےؐ دربار میں سب کو

کتنے حسیں ہیں گیسو و رُخسارِ مصطفیٰؐ

خالی رہوے نہ دامن مولا کِسے گدا دا

جن کے دلوں میں ہوگی محبت رسولؐ کی

کروں تجھ سے محبت آخری منزل کے آنے تک

یاشَہَنشاہِ اُمَم! چشمِ کرم

کرم کرناں شہہ خُوباں