خیال و خواب میں ایسے سمائی رفعتِ نعت

خیال و خواب میں ایسے سمائی رفعتِ نعت

کہ وقتِ مرگ بھی لب پر ہے آئی رفعتِ نعت


کلامِ ربِ دو عالم حضورؐ پر اترا

ہے گویا اس نے جہاں کو دکھائی رفعتِ نعت


خدا کے عرش پہ مہمان بن کے آپؐ گئے

تمام وصف گروں کو سجھائی رفعتِ نعت


رُوئیں رُوئیں سے ہمارے ہے پھوٹتی مدحت

ہماری روح میں حق نے گھلائی رفعتِ نعت


فلک کے چاند ستارے بھی ماند پڑنے لگے

جب ان کے اوج سے حق نے بڑھائی رفعتِ نعت


ہر اک سخن کی فزوں قدر ہو گئی اس سے

ہر ایک صنفِ ادب کی بھلائی رفعتِ نعت


رہی ہے وقفِ ثنا زندگی خوشا اپنی

تمام عمر ہی ہم نے کمائی رفعتِ نعت


ہیں محوِ کارِ ثنا حور و قدسی و غلماں

ہے رب نے خلدِ بریں میں بسائی رفعتِ نعت


سجا سکے نہ اسے نیکیوں سے جب طاہرؔ

تو ہم نے فردِ عمل میں سجائی رفعتِ نعت

کتاب کا نام :- ریاضِ نعت

دیگر کلام

سرخیاں حبِ نبی کی جس کے دل میں رچ گئیں

ایہہ دنیا میلہ کوئی دم دا

اجالوں کا جہانِ بیکراں یہ پیر کا دن ہے

گزری جدھر جدھر سے سواری حضور کی

روز محشر مصطفیٰ کی شان و عظمت دیکھنا

حسن و خوشبو جو مدینے کے چمن زار میں ہے

یقین حاوی سا ہے گماں پر

آج رحمت کی ہو برسات مرے شاہِ زمن

در نبی پہ جبیں ہماری جھکی ہوئی ہے جھکی رہے گی

چلو دامن میں بھر لائیں کرم کوئے پیمبر سے