کیے کون و مکاں روشن تری تنویر کے قرباں

کیے کون و مکاں روشن تری تنویر کے قرباں

تو پہنچا لامکاں پیارے تری توقیر کے قرباں


رُخ و زُلفِ نبی کو دیکھ کر کہتا ہے آئینہ

عرب کے چاند میں بھی ہوں تیری تنویر کے قرباں


نبی کی خاکِ پا اِکسیرِ اَعظم سے بھی بڑھ کر ہے

میں کیوں اے کیمیا گر ہوں تری اِکسیر کے قرباں


فصیحانِ عرب حیران ہو ہو کر یہ کہتے تھے

رَسُوْلُ اللہ کی تقریر پر تنویر کے قرباں


ہزاروں دشمنوں کو ایکدم میں کرلیا بندہ

رَسُوْلُ اللہ کے خطبے تری تاثیر کے قرباں


ملائک اِنس و جن کیا جانور بھی ہوگئے شیدا

ہوئے سنگ و شجر گویا تری تسخیر کے قرباں


عطا کیں نعمتیں دونوں جہاں کی حق تعالیٰ نے

خدا کے نائبِ مطلق تری جاگیر کے قرباں


وطن اپنا کیا طیبہ میں جب محبوبِ اَکرم نے

تو مکہ کیوں مَدینہ کی نہ ہو تقدیر کے قرباں


کروں میں اس قدر یارب رُخِ مولیٰ کا نظارہ

کہ ہوں آنکھیں مری وَالشمس کی تفسیر کے قرباں


مسلمانوں پہ ایسا تو نے دامِ مکر پھیلایا

کہ ہے اِبلیس بھی نجدی تری تزوِیر کے قرباں


وہ شیخ احمد رضا خاں جس نے راہِ راست دِکھلائی

جمیلؔ قادِری کیوں ہو نہ ایسے پیر کے قرباں

شاعر کا نام :- جمیل الرحمن قادری

کتاب کا نام :- قبائلۂ بخشش

دیگر کلام

میں تو خود ان کے در کا گدا ہوں اپنے آقا کو میں نذر کیا دوں

سرکار دو عالم سرور دیں کس پر وہ کرم فرماتے نہیں

ہوا جب گرم بازار محمد

اذاں میں مصطفیٰ کا نام جب ارشاد ہو وے ہے

اے خاکِ مدینہ ! تِرا کہنا کیا ہے

اللہ اللہ یہ گناہگار پر شفقت تیری

رسول مجتبیﷺ کہیے، محمد مصطفیﷺ کہیے

پیار نبیؐ دے پر لائے نیں شعراں نوں

مٹا دل سے غمِ زادِ سفر آہستہ آہستہ

مدینے کا سفر ہو اور میں ہُوں