خدا کی حمد نعتِ مصطفیٰ ہے
ثنائے مصطفیٰ حمدِ خدا ہے
خدا کے بعد ان کا نام نامی
بڑوں سے بھی بڑا‘ سب سے بڑا ہے
خود ان کے نام ہے ان کا قصیدہ
قصیدہ گو باذات خود خدا ہے
مراتب آپﷺ کے اللہ اکبر
کوئی حد ہے نہ کوئی انتہا ہے
تہی دست و تہی داماں بظاہر
مگر خاکِ قدم بھی کیمیا ہے
اثاثہ بوریا اور کالی کملی
مگر رُتبہ شہِ ارض و سما ہے
غذا نانِ جویں ‘ وہ بھی بہ قلّت
مگر سارا جہاں ان کا گدَا ہے
خود اپنی آل پر فاقوں پہ فاقہ
مگر معمول ‘ اکرام و عطا ہے
بشر بھی ‘ عبد بھی ‘ اُمّی لقب بھی
مگر منصب امامِ الانبیا ہے
دیا مٹی کا حجرے کا مقدّر
مگر حجرہ نشیں بدر الدجٰے ہے
ان کے دم ہی سے کونین روشن
کہ ان کی ہر نظر نور الہدیٰ ہے
شبِ طیبہ بھی ہے صبحِ درخشاں
کہ میرِ شہر خود شمس الضحیٰ ہے
بند چھلنی کیا جن ظالموں نے
ان ہی کے حق میں ہونٹوں پر دعا ہے
خدا لگتی کہو دنیا کے لوگو
اگر رحمت نہیں ہے یہ تو کیا ہے
سنبھلتا ہی نہیں اب مجھ سے دامن
خدا نے مجھ کو اتنا کچھ دیا ہے
سبب ظاہر ہے اس فضل و کرم کا
یہ آقا سے محبت کا صلہ ہے
فقیر انہ گذر اوقات لیکن
شہنشاہوں سے بھی عظمت سوا ہے
نہ اُن جیسا کوئی آئندہ ہوگا
نہ اُن جیسا کوئی اب تک ہوا ہے
شاعر کا نام :- پروفیسراقبال عظیم
کتاب کا نام :- زبُورِ حرم