خانہ کعبہ کی طرف جھکتے ہیں ہم

خانہ کعبہ کی طرف جھکتے ہیں ہم

سنتِ آقاؐ ادا کرتے ہیں ہم


خلوتِ شب میں تصوّر کے طفیل

جانبِ شہرِ نبیؐ چلتے ہیں ہم


غیب سے آتی ہے صوتِ مرحبا

مدحتِ سرکارؐ جب کہتے ہیں ہم


لب پہ لا کر نغمۂ مدح و درود

دامنِ دل نور سے بھرتے ہیں ہم


کہ رہے ہیں شبنمی آنکھوں کے اشک

ان پہ ہونے کو فدا بہتے ہیں ہم


جب سے ہیں مشتاقِ لمسِ پائے شاہؐ

روکشِ عرشِ بریں رہتے ہیں ہم


روز خوابوں میں مدینے کی طرف

ہو کے اسوارِ جہاز اڑتے ہیں ہم


مثلِ گل ماہِ ربیع النّور میں

طاہرؔ ان کی مدح سے کِھلتے ہیں ہم

کتاب کا نام :- ریاضِ نعت

دیگر کلام

اوہ گنہگاراں دے بُلّہاں تے جدوں نام حضور آجاندا اے

ایسے بھی جہاں میں ہیں انساں

اڑان فکر و فن کی پھر سے کامیاب ہو گئی

جس کو اپنا رخِ زیبا وہ دکھا دیتے ہیں

حبیب کبریا کے دہر میں تشریف لانے پر

خاص رَونق ہے سرِ عرشِ علیٰ

اعلیٰ سے اعلیٰ رِفعت والے بالا سے بالا عظمت والے

روشن ہو مرے دل میں دیا ان کی ولا کا

بشر بھی ہے وہ اور خیر البشر بھی

کبھی درد و سوز بن کر کبھی اشک بن کے آئے