لہو میں زِندگی کی لہر سی محسوس ہوتی ہے

لہو میں زِندگی کی لہر سی محسوس ہوتی ہے

نبیؐ کے ذکر سے بے حد خوشی محسوس ہوتی ہے


فرشتے چُومنے آتے ہیں پیشانی عقیدت سے

مری آغوش کرنوں سے بھری محسوس ہوتی ہے


نبیؐ کا نام آتا ہے زباں پر تو نجانے کیوں

مرے سارے بدن میں نغمگی محسوس ہوتی ہے


تعلق جب کبھی میں جوڑلیتا ہوں مدینے سے

رِدا اک نور کی سَر پر تنی محسوس ہوتی ہے


لکھا ہو جس کے پتوں پر محمد مصطفیٰؐ انجؔم

مجھے اُس پیڑ کی چھاؤں گھنی محسوس ہوتی ہے

شاعر کا نام :- انجم نیازی

کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو

دیگر کلام

مدینے جا کے آقا سے ، مرا یہ ماجرا کہنا

عاصی ہوں کہاں جاؤں میں سلطان مدینہ

مرکز نورو کرامت نوں مدینہ آکھاں

زندگی کا قیام تم سے ہے

میرے آقا میرے سر تاج مدینے والے

مسیحائی میں یکتا ہو مدارِ دو جہاں تم ہو

اُن کا تصور اور یہ رعنائیِ خیال

بَسے ہوئے ہیں نگاہوں میں بام و دَر اب تک

تاج انجم نکہت گل آپؐ ہیں

پہنچوں اگر میں روضۂ اَنور کے سامنے