مدینے جا کے آقا سے ، مرا یہ ماجرا کہنا

مدینے جا کے آقا سے ، مرا یہ ماجرا کہنا

رہے جاری توجُّہ کا شہا ! یہ سلسلہ کہنا


مبارک ہو مدینے کا سفر اے زائرو ! تُم کو

مِری بِپتا مدینے میں ،مِرے آقا سے جا کہنا


ترے صدقے شہا! ہم کوبھی یہ توفیق مل جائے

بنا لیں یہ وظیفہ ہم ، سدا صلِّ علیٰ کہنا


وہ روضہ آپ کا آقا !جو مرجع ہے ملائک کا

زمیں پر نُور کا منبع ہے ،اُس روضے کا کیا کہنا


مری بھی لاج رکھ لینا، خُدارا حشر میں آقاْ !

خُدائے عزّ و جلّ مانے ہے تیرا باخُدا ، کہنا


ترا در چھوڑ کر آقاْ ! گدا تیرے کہاں جائیں

نہیں تیرے سوا کوئی ہمارا آسرا ، کہنا


جلیلِ پر خطا پر بھی کرم کرنا سرِ محشر

اسے چھوڑو اسے چھوڑو ،یہ میرا ہے ، شہا! کہنا

شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل

کتاب کا نام :- لمعاتِ مدحت

دیگر کلام

پہنچ گیا جو تمہارے در پر

مدینے پہ چھائی بہارِ رسُول

اوہ وی ویلا کیہو جئیا میرے یار ہووے گا

ہر سمت یہ صدا ہے سرکار آرہے ہیں

محمدؐ کی غلامی کر کے خود کو سرخرو کر لوں

غم ندامت درد آنسو اور بڑھ جاتے ہیں جب

عرفانِ خدا ملنے کا امکان نہیں ہے

جگمگاتی ہے زمانے کی فضا کون آیا

جے سوہنا بلا وے مدینے نوں جاواں

نظر آتے ہیں پھول سب کے سب