مرجعِ دنیا و دین اے رحمۃً لِّلعٰلَمِین

مرجعِ دنیا و دین اے رحمۃً لِّلعٰلَمِین

آپ اصلِ عالَمین اے رحمۃً لِّلعٰلَمِین


آپ ذی قوت امین اے رحمۃً لِّلعٰلَمِین !

رب کے ہاں سب سے مَکین اے رحمۃًلِّلعٰلَمِین !


جنّتِ عزّت کے باسی ہیں تِرے شیدا شہا !

اور تِرا دشمن مہین اے رحمۃً لِّلعٰلَمِین


ہے فقط وہم و گماں سارا جہاں تیرے سوا

ایک تو جانِ یقین اے رحمۃً لِّلعٰلَمِین !


تیری رحمت سے مِلا جبریل کو بھی یہ شرف

رب سے کہلائے اَمین اے رحمۃً لِّلعٰلَمِین !


تیرے اَعدا ذی شمال اور تیرے شیدا حشر میں

ٹھہرے اَصحابِ یَمین اے رحمۃً لِّلعٰلَمِین !


نور کو تیرے نہیں سجدہ کیا تھا اس لیے

ہوگیا شیطاں لعین اے رحمۃً لِّلعٰلَمِین !


مہرِ حق ! تُو نے دیے دو چاند پاک و ہند کو

داتا اور خواجہ معین اے رحمۃً لِّلعٰلَمِین !


’’ یا ‘‘ سے رب نے دی ندا اور پِھر کہا " سَیِّدِ تجھے

کُھل گیا یا اور سین اے رحمۃً لِّلعٰلَمِین !


مُصحفِ ناطِق ! تِرا ہر قول ،تیری ہر ادا

ہے ھُدًی لِلمُتَّقِین اے رحمۃً لِّلعٰلَمِین !


کَافۃ للنَّاس مُرسَل ہونا خاصہ ہے تِرا

اُمتی کُل عالَمین اے رحمۃً لِّلعٰلَمِین !


سب ترقی یافتہ اپنائے ہیں تیرے اصول

کوریا ہو یا کہ چین اے رحمۃً لِّلعٰلَمِین !


ہر جگہ جو حاضر و ناظر نہ ہو ، کیسے وہ ہو

رحمۃً لِّلعٰلَمِین !اے رحمۃً لِّلعٰلَمِین !


اے نشاطِ جاں معظمؔ بھی کرے چستی سے خوب

خدمتِ دینِ متین اے رحمۃً لِّلعٰلَمِین !

شاعر کا نام :- معظم سدا معظم مدنی

کتاب کا نام :- سجودِ قلم

دیگر کلام

عاصیاں او گنہاراں اُتے رب نے کرم کمایا اے

جو اُس کو دیکھ لے وہی صاحبِ نظر لگے

حسنِ ازل کی جستجو لائی درِ رسولؐ پر

ریزہ تِرا پایا کریں خاقان وغیرہ

خوشا! مژدہ سنایا جا رہا ہے

بیکسوں سے ہے جنہیں پیار وہی آئے ہیں

کوئی تیں جیہا نظریں آوے تے ویکھاں

یارسول اللہ تیری شان پر جان بھی قربان ھے

جو بات ظُلم سے نہ ہُوئی پیار سے ہُوئی

چلو دیار نبیﷺ کی جانب