مولا کی عنایت کی نظر لے کے چلا ہوں

مولا کی عنایت کی نظر لے کے چلا ہوں

’’آقاؐ کی عنایت کی نظر لے کے چلا ہوں‘‘


طیبہ کی زمیں کیف فزا مجھ کو ہوئی ہے

طیبہ کی عنایت کی نظر لے کے چلا ہوں


ہے چشمِ بصیرت کو ملا نورِ منوّر

بطحا کی عنایت کی نظر لے کے چلا ہوں


جو سروَرَقِ وحیِ خداوندِ نبیؐ ہے

اقرا کی عنایت کی نظر لے کے چلا ہوں


یہ مجھ کو دکھائے گی مدینے کے نظارے

اللہ کی عنایت کی نظر لے کے چلا ہوں

کتاب کا نام :- طرحِ نعت

دیگر کلام

میں تھا اور مری تنہائی تھی تنہائی بس تنہائی

یہ خوشبو مجھے کچھ مانوس سی محسوس ہوتی ہے

ہو گییاں نے نظراں آج سرکار دِیاں

اے خاکِ مدینہ ! تِرا کہنا کیا ہے

جس سے ضیا طلب ہے ترا ماہتاب چرخ

شان مولا کی مُصطفےٰ جانے

نہ دولت نہ مال اور خَزینے کی باتیں

لوائے حمد اُن کے ہاتھ میں ہو گا

ربّ دیا پیاریا! مدح تری خَس خَس مُو مُو پیا کردا

جدوں وقت رحلت نبی دا سی آیا