مہک مدینے کی لائے بہار اب کے برس
تو میرے دل کو بھی آئے قرار اب کے برس
بتائیں ان کو مدینے میں قافلے جا کر
کہ چھوڑ آئے ہیں اک دل فگار اب کے برس
گئے تھے ہم بھی زمانے کو چھوڑ کر ملنے
رہے گا آنکھوں میں اُن کا خمار اب کے برس
گناہوں میں جو گزاری ہے زندگی ہم نے
ہوئے مدینے میں ہم شرم سار اب کے برس
وہ بانٹ لیں گے ہمارے غموں کی یہ گٹھڑی
ملیں گے جب بھی ہمیں غم گسار اب کے برس
اُنہیں سنائیں گے سب دوستوں کے دکھ جا کر
کریں گے اپنے بھی غم آشکار اب کے برس
بہت رلایا ہے فرقت نے یا نبی مجھ کو
ستایا یادوں نے ہے بے شمار اب کے برس
عطا کیا ہے جو حسنین کا ہمیں صدقہ
فقیر ہو گیا ہے تاجدار اب کے برس
جھکائیں سر کو رکوع و سجود میں قائم
ہمارے دل کی یہی ہے پکار اب کے برس
شاعر کا نام :- سید حب دار قائم
کتاب کا نام :- مداحِ شاہِ زمن