محبوب خدا ایک نظر دیکھنے آئے

محبوب خدا ایک نظر دیکھنے آئے

صد شکر غریبوں کا وہ گھر دیکھنے آئے


آ جائے گا پیار ان کو مرے حال پر اک دن

جس دن وہ مرا زخم جگر دیکھنے آئے


پڑ جائیگی جاں جب وہ مسیحائے دو عالم

بیمار کو اک لمحہ اگر دیکھنے آئے


خود رکھ نہ سکے اپنے وہ جذبات پہ قابو

جو لوگ مرا دیدہ تر دیکھنے آئے


سر رکھ دیا سنگ در جاناں پہ جو میں نے

فرزانے گنہ گار کا سر دیکھنے آئے


ہر سمت ملیں گی تمہیں سرکار کی یادیں

کوئی تو میرے دل کا نگر دیکھنے آئے


وہ وقت بھی کیا وقت تھا جس وقت نیازی

وہ اپنی محبت کا اثر دیکھنے آئے

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

نبیؐ کے ذِکر سے روشن تھے بام و در میرے

ویکھ لواں اک وار مدینہ

نعت کی ہے گزارشیں لایا

مَن موهنا مَن ٹھار مدینے والا اے

نبی سوہنا سخی سوہنا

جدوں یار مروڑیاں زلفاں

عشق کے مول ہر اک سانس بکا ہے میرا

جبینِ خامہ حضورِ اکرم کے سنگِ در پر جھکائے راکھوں

حکم سرکار کی جانب سے اگر آئے گا

سجناں دی وفا یاد ناں غیراں دی جفا یاد