محبوب خدا ایک نظر دیکھنے آئے
صد شکر غریبوں کا وہ گھر دیکھنے آئے
آ جائے گا پیار ان کو مرے حال پر اک دن
جس دن وہ مرا زخم جگر دیکھنے آئے
پڑ جائیگی جاں جب وہ مسیحائے دو عالم
بیمار کو اک لمحہ اگر دیکھنے آئے
خود رکھ نہ سکے اپنے وہ جذبات پہ قابو
جو لوگ مرا دیدہ تر دیکھنے آئے
سر رکھ دیا سنگ در جاناں پہ جو میں نے
فرزانے گنہ گار کا سر دیکھنے آئے
ہر سمت ملیں گی تمہیں سرکار کی یادیں
کوئی تو میرے دل کا نگر دیکھنے آئے
وہ وقت بھی کیا وقت تھا جس وقت نیازی
وہ اپنی محبت کا اثر دیکھنے آئے
شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی
کتاب کا نام :- کلیات نیازی