نعت کی ہے گزارشیں لایا

نعت کی ہے گزارشیں لایا

نطق رحمت کی بارشیں لایا


نعتِ شہؐ کا خیال ہر لمحہ

لہجہ و لب میں تابشیں لایا


عرش پر فرش کا مکیں پہنچا

آدمیت کی نازشیں لایا


ذہن میں موجۂ سلام و درود

زیست کرنے کی خواہشیں لایا


مژدۂ حاضری مدینے سے

بخششوں کی نوازشیں لایا


فن کی دنیا میں ہے وہی یکتا

نعت کی جو نگارشیں لایا


میرا آقاؐ شفاعتوں کا امیر

عاصیوں کی ہے بخششیں لایا


پیش کرنی ہیں ان کے روضے پر

میں ہوں دل میں ستائشیں لایا


ویزہ طیبہ کا شکر ہے طاہرؔ

کرکے کتنی ہی کوششیں لایا

کتاب کا نام :- ریاضِ نعت

دیگر کلام

لب پر نعتِ پاک کا نغمہ کل بھی تھا اور آج بھی ہے

کریم ! تیرے کرم کا چرچا

محتاط قلم رکھنا سرکار کی مدحت میں

نام لے کے ان کا رب سے مانگنا

ہم نے سینے میں مدینہ یوں بسا رکھا ہے

ایسے بھی جہاں میں ہیں انساں

مری حیات محمدؐ کے نام لکھ دینا

ساڈی مدنی دے ہتھ ڈور

درود دل نے پڑھا تھا زبان سے پہلے

یا محمد نور مجسم تیری رب نے شان و دھائی